حکومتی وزراء نے ٹائیگر فورس کی شرٹس کی پرنٹنگ کی تردید کردی
جس پر وفاقی وزیرعثمان ڈار نے ٹویٹر پر تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ان تصاویر کا وزیراعظم عمران خان کی تشکیل کردہ ٹائیگر فورس سے قطعی کوئی تعلق نہیں ہےحکومتی سطح پر نہ تو ایسی کوئی شرٹس پرنٹ کروائی جارہی ہیں اورنہ حالات ایسے اقدامات کی اجازت دیتے ہیں، کورونا ریلیف ٹائیگر فورس مکمل طور پرسیاسی وابستگی سے بالا تر ہے۔
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کسی ایک جماعت کی نہیں پورے پاکستان کی ہے,سوشل میڈیا صارفین سے بھی درخواست ہے کہ قومی نوعیت کے اس اہم معاملے کو متنازعہ بنانے کی بجائے حکومت کی کوششوں کا ساتھ دیتے ہوئے اپنی توانائیاں کورونا وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کے لئے مثبت طور پر استعمال کریں!
375 people are talking about this
اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کسی جماعت کی نہیں پورے پاکستان کیلئے ہے، سوشل میڈیا صارفین سے درخواست ہے قومی نوعیت کے اس اہم معاملے کو متنازعہ بنانے کی بجائے حکومت کی کوششوں کا ساتھ دیتے ہوئےاپنی توانائیاں کورونا وائرس کے پھیلاؤکی روک تھام کیلئے مثبت طور پر استعمال کریں۔
This pic circulating on social media is of some pvt person printing these shirts .Govt hasn't printed any such shirt and there is no such plan in future either.Abt 350k volunteers have registered in Tiger Force till now.We as a nation need to come together to fight this pandemic.
821 people are talking about this
تحریک انصاف کے ایک اور رہنمااور ڈیجیٹل میڈیا پر عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی اس معاملے کی تردید کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر میں شرٹس کسی پرائیویٹ شخص کی جانب سے پرنٹ کروائی جارہی ہیں، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ حکومت کا آئندہ ایسا کوئی ارادہ ہے ،
ٹائیگر فورس کیلئے5 لاکھ سے زائد رضاکاروں نے رجسٹریشن کروائی ہے، ہمیں ایک قوم بن کر اس وبا کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
No comments: